مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے سربراہ جنرل پوردستان نے عراق کے شہر موصل کی عنقریب آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں ایرانی فوج کے دستے نہیں بلکہ شامی حکومت کی درخواست پر وہاں ایرانی فوج کے مشیرموجود ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ شامی حکومت کی درخواست پر ایران نے شام میں فوجی مشیر روانہ کئے ہیں جو شامی فوج کی مدد اور انھیں تربیت فراہم کررہے ہیں اور اس مدد اور تعاون کے دوران کچھ ایرانی فوجی مشیر شہید بھی ہوگئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم اسلامی نظام کے سرباز ہیں جہاں بھی ہماری ضرورت ہوگی ہم وہاں اپنی ذمہ د اری ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شام میں فوجی مشاورت کا سلسلہ جاری رہےگا اور اس سلسلے میں شام ، روس اور ایران کے درمیان ہم آہنگی بھی جاری ہے۔
پوردستان نے کہا کہ عراق کا شہر موصل بھی عنقریب وہابی دہشت گردوں کے قبضہ سے آزاد ہوجائے گا اورعراقی فورسز اور عوام ملکر کو اس شہر کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی طرف سے اگر ہمیں دہشت گردی کا خطرہ لاحق ہوا تو ہم دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں گے اسی لئے 40 کلو میٹر کا علاقہ ہماری ریڈ لائن ہے ہم نے اس بات کو پاکستانی فوجی نمائندے کے سامنے بھی رکھا ہےجبکہ اس نے پاکستان میں داعش کی موجودگی کی تردید کی ہے۔
پودستان نے کہا کہ کہ سعودی عرب دہشت گردوں کا اصل بانی ہے اور خطے میں جاری دہشت گردی کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ نمایاں ہے سعودی عرب شام میں داعش اور النصرہ دہشت گردوں کی اعلانیہ مدد کررہا ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے دہشت گردوں کو فکری اور مالی دونوں قسم کا تعاون مل رہا ہے۔ لیکن دہشت گرد خود سعودی عرب کے لئے بھی ایک دن خطرہ بن جائیں گے اگر سعودی عرب نے دہشت گردوں کی حمایت ترک نہ کی تو دہشت گرد یورپ کی طرح سعودی عرب کو بھی نشانہ بنائيں گے۔
آپ کا تبصرہ